اشاعتیں

سيدنا عبيدالله ابن عباس رض

 *سیرت حضرت سیدنا عبیدالله ابن عباس ابن عبدالمطلب رضي الله تعالی عنه*  *سيد الاسخياء السيدنا عبيدالله الجواد*  از اسامه علی عباسی مؤرخ الاسلامیه و علم الانساب  عباسی الخراسانی از اسامہ علی عباسی سے ماخوذ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے چچا جان سیدنا عباس ابن عبدالمطلب رض کے لاڈلے فرزند السیدنا عبیداللہ الجواد رضی اللہ تعالی عنہ - آپ کا نام مبارک 'عبیدالله' (الله کا خادم) تھا۔ آپکا لقب الجواد ہے۔ آپکی پیدائش قریبا 622 عیسوی میں غزوہ بدر سے چند عرصہ قبل ہوئی۔ آپ عمر میں اپنے بھائی حبر الامه سيدنا عبدالله ابن عباس رض، سے چند سال چھوٹے تھے۔ آپ کے والد کا نام عباس ابن عبدالمطلب رض تھا جبکہ آپ کی والدہ کا نام ام فضل لبابہ بنت حارث تھا جو کہ ام المومنین حضرت خدیجتہ الکبری علیہ السلام کے بعد اسلام لانے والی دوسری خاتون تھی۔ آپ کی والدہ اُم الفضل اور ام المومنین سیدہ میمونہ بنت حارث علیہ السلام حقیقی بہنیں تھیں۔ امام حاکم رح نے اپنی مستدرک میں لکھا ہے کہ عباس بن عبد المطلب رض کو اپنی اولاد میں سے عبیدالله سب سے زیادہ محبوب و پیارے تھے ۔ نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم 

جنگ آزادی میں خطہ کوھسار کا کردار

 *کوہسار کے حریت پسند، تاریخ کے آئینہ میں* *جنگ آزادی میں خطہ کوہسار کا کردار*  *آزادی نعمت خداوندی* *از اسامہ علی عباسی*  *بالتاریخ 14 اگست 2022ء*  *بیروٹ کلاں، کوہالہ مری*  آزادی نعمت خداوندی ہے جسکے حصول میں ہزاروں لوگوں کی کوششیں و قربانیاں شامل ہوتی ہیں۔ آزادی ہمیشہ جہد مسلسل اور خون کی طلبگار رہی ہے جس میں ہزاروں لوگوں نے اپنی جان کے نزرانے پیش کرکہ اس کو حاصل کیا۔ خطہ کوہسار کا آزادی کے حصول میں کیا کردار رہا اسکو جاننے کے لیے ہمیں ماضی کے جھرونکوں میں جھانکنا پڑھتا ہے کہ جب پہاڑ کے غیرتمند باسیوں اور ڈھونڈ عباسیوں نے وقت کے فرعونوں کے خلاف علی الاعلان علم جہاد بلند کیا اور انکے خلاف صف اول میں مدمقابل میدان حرب میں نظر آئے۔ خطہ کوہسار و سرکل بکوٹ کی تاریخ کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ خطہ کسی زمانے میں قدیم ریاست کشمیر کے خطہ پونچھ کا حصہ ہوا کرتا تھا مگر ان علاقوں میں قبائلی حیثیت برقرار رہتی تھی اور یہ کسی بھی قسم کی ریاستی عمل دخل سے آزاد رہے ہیں۔ یہ نیم خودمختاری اس وقت متاثر ہوئی جب 1800ء کے قریب پنجاب سے رنجیت سنگھ خطہ پوٹھوہار پر حملہ آور ہوا اور پوٹھوہار کے آخری گکھڑ

سادات بنو ھاشم سے مراد کون؟

 *سادات العرب، سادات بنی ہاشم سے مراد کون ہیں؟*  *الموسوم به السلام علی اولاد السیدنا عبدالمطلب، جد رسول الله*  *از اسامہ علی عباسی* *مؤرخ الاسلامیہ و علم الانساب* *نقیب العباسیین شمالی پاکستان*   حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے پردادا جان حضرت السید ہاشم علیہ السلام، عرب کے معزز قبیلہ قریش کے خاندان بنی ہاشم کے جدامجد اور مورث اعلی ہیں۔ حضرت السید ہاشم علیہ السلام سے قبیلہ بنو ہاشم موسوم ہے، آپکے کل 4 بیٹے ہوئے جن میں سے آپکی نسل صرف آپکے فرزند حضرت السید عبدالمطلب علیہ السلام سے چلی ہے جو کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے دادا جان ہیں، لہذا اسی بناء پر عرب مؤرخین و علماء کرام کا یہ قول مشہور ہے کہ  "ليس في الارض هاشمي الا من عبد المطلب عليه السلام".  "روئے زمین پر "ہاشمی" فقط اولاد عبدالمطلب علیہ السلام ہے جن کی سیادت نسبی و شرافت کی بناء پر ان پر صدقہ واجبہ و زکوۃ حرام ہے". حضور اکرم کے دادا جان حضرت السید عبدالمطلب علیہ السلام کے کل گیارہ بیٹے اور چھ بیٹیاں تھی۔ حضرت عبدالمطلب علیہ السلام کے بیٹے حضرت عبداللہ علیہ السلام کے فرزند

سپہ سالار غیاث الدین ضراب شاہ

 *سپہ سالار غیاث الدین ضراب شاہ ایک تاریخی اور روحانی شخصیت* *محمود غزنوی کے ہمراہ بنو عباس کی ہندوستان و کشمیر آمد بمطابق 1020 عیسوی*  (عباسی الخراسانی از اسامہ علی عباسی سے ماخوذ)  سپہ سالار، غازی الھند، شیر مرد السید غیاث الدین ضراب شاہ العباسي الهاشمي المعروف سردار ضراب خان عباسی، عباسی خلیفہ القادر باللہ کے دور خلافت میں محمود غزنوی کے ہمراہ سن 1020 عیسوی کو علاقہ ہرات، افغانستان سے دہلی، ہندوستان وارد ہوئے۔ تاریخ کی کتب میں یہ بات درج ملتی ہے کہ سلطان محمود غزنوی نے ریاست کشمیر پر 1016ء اور 1020ء عیسوی کو دو بار حملہ کیا۔ غیاث الدین ضراب شاہ، سلطان محمود غزنوی کے کشمیر پر دوسرے حملے بمطابق 1020ء عیسوی کو عرب قبائل کے سپہ سالار کی حیثیت سے شامل تھے۔ یہ بات تاریخ کی کتب میں درج ملتی ہے کہ 1020ء عیسوی میں سلطان محمود غزنوی کے لشکر میں عرب قبائل کا ایک لشکر اس فوجی مہم میں شامل تھا جس نے قدیم ریاست کشمیر پر حملہ کیا تھا، جسکی قیادت عربی النسل بنو عباس کے غیاث الدین ضراب شاہ کررہے تھے۔ غیاث الدین ضراب شاہ کی پیدائش بمطابق 998ء عیسوی کو سلطنت غزنویہ کے صوبہ ہرات، خراسان (موجودہ افغانست

نقیب الاشراف

 *علم الانساب میں نقیب الاشراف کسے کہتے ہیں*   نقیب کے معنی رئیس اعظم ، نگران اعلیٰ ، سربراہ اور کسی قوم قبیلے کے ہر داخلی اور خارجی امور میں تدبیر اور سازگاری پیدا کرنے والے کے ہیں۔ عالم عرب میں سادات بنو ہاشم من جملہ اولاد عبدالمطلب علیہ السلام و قبیلہ بنو ہاشم کی مختلف شاخوں (سید، علوی، عباسی، جعفری، عقیلی، حارثی) میں ہر خاندان کا ایک نقیب ہوتا ہے جس کا کام پورے خاندان کی نگرانی کرنا ہوتا ہے یہ خاندان کے ہر داخلی اور خارجی امور پر  نظر رکھتا ہے کہ کوئی غیر خاندان ہمارے خاندان میں داخل نہ ہو اور اپنی لا علمی کی وجہ سے کوئی خاندان اپنے نسب سے خارج بھی نہ ہو۔ نقابت کا یہ سلسلہ خلافت عباسیہ میں شروع ہوا اور تاحال جاری و ساری ہے۔ موجودہ دور میں خاندان بنو ہاشم کے 5 قبائل سید، علوی، عباسی، جعفری، عقیلی اور حارثی شاخوں کے نقیب الاشراف موجود ہیں۔  ابتداء میں جب سارے خاندان بنو ہاشم کے افراد تعداد میں کم تھے تو پورے خاندان بنو ھاشم میں ایک ہی نقیب ہوتا تھا جیسا کہ نقیب بنوھاشم السيد حسین نسابہ ، السيد ابو عبداللہ ، سید مرتضی علم الہدی اور سید ابو عبداللہ احمد نقیبِ قم وغیرہ بعد ازاں جب سادات

تاریخ خاندان عباسیہ شمالی پاکستان

*تاریخ خاندان عباسیہ شمالی پاکستان (مری، ہزارہ و کشمیر)* ڈھونڈ عباسی (جسے Dhúnd Abbasi بھی لکھا جاتا ہے؛ اردو: ڈھونڈ عباسی) شمالی پاکستان میں آباد خاندان عباسیہ کا ایک ذیلی قبیلہ ہے۔ عباسی خاندان کے جدامجد حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے چچا سیدنا عباس ابن عبدالمطلب رضي الله تعالي عنه ہیں اور آپکی اولاد کو "عباسی" کہا جاتا ہے۔ اسی خاندان عباسیہ نے عالم اسلام کی عظیم الشان سلطنت خلافت عباسیہ کی بنیاد رکھی جو 748ء سے 1258ء تک قریبا 510 سال تک قائم رہی جسکی حدود سندھ، پاکستان سے لیکر بشمول عرب ممالک، براعظم افریقہ کے آخری ملک مراکش تک پھیلی ہوئی تھی۔ عباسی خاندان نے قریبا 510 سال تک بغداد، عراق سے دنیا کے ایک وسیع و عریض رقبے پر خلافت کی ہے اور اس دور خلافت کو عالم اسلام کا سنہری دور خلافت کہا جاتا ہے۔ شمالی پاکستان میں آباد خاندان عباسیہ کا ڈھونڈ عباسی قبیلہ بنیادی طور پر ضلع ایبٹ آباد اور ضلع مری اور اسکے ساتھ ساتھ تحصیل کہوٹہ اور صوبہ پنجاب کے ضلع راولپنڈی میں آباد ہیں۔ یہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے ہزارہ ڈویژن کے ضلع ہری پور اور مانسہرہ میں بھی پائے جاتے ہیں۔ ایبٹ آبا

Dhund Abbasi History

  History of Dhund Abbasi Tribe of Murree Hills, Hazara KPK and Azad Kashmir  Osama Ali Abbasi  Islamic Historiographer & Genealogist  Birote, Murree (April, 2022)  The Dhund Abbasi (also written Urdu: ڈھونڈ عباسی) is a sub tribe of the Abbasi Tribe in Northern Pakistan. They are mainly settled in Abbottabad District and Murree Hills, Along with Tehsil Kahuta and in District Rawalpindi of Punjab Province. They are also found in District Haripur and Mansehra of Hazara Division of Khyber Pakhtunkhwa Province. Apart from Abbottabad and Murree, there are large populations of Dhund Abbasis living in the Bagh District and Muzaffarabad District of Azad Kashmir. The tribe speaks the Dhundi-Kairlali hill dialect of Pahari-Pothwari. The word "Dhund" was an honorary name given to one of their forefather Hazrat Shah Wali Khan Abbasi by their Spiritual Sheikh.  Origins The tribe traces its roots back to Al-‘Abbas ibn ‘Abd al-Muttalib, the Uncle of Prophet Mohammad. The Dhund Abbasis a